بحراوقیانوس اور پانی کا پریشر

 

بحراوقیانوس اور پانی کا پریشر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!


"اس وقت مختلف ممالک کے لاکھوں لوگ زیر سمندر رہ رہے ہیں،،ان میں بعض پاکستانی بھی ہیں۔ وہ کٸی کٸی ہفتے اور بعض مہینے تک گزار دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔ لیکن 24 گھنٹے اپنے اپنے ادارے کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہیں۔ اس وقت شمالی کوریا کے پاس 71، امریکہ کے پاس 67، چین کے پاس 59، روس کے پاس 49، چاپان کے پاس 22 ، انڈیا اور ایران کے پاس 17، 17، ترکی کے پاس 12، گریس کے پاس 11 اور ہمارے پاکستان کے پاس 8 آبدوز موجود ہیں۔۔اسکے علاوہ اور بھی بہت سے ممالک ہیں جن کے پاس بھی آبدوز Submarines موجود ہیں۔۔۔یہ تمام آبدوز مختلف سمندروں میں گھوم رہے ہیں اور ان میں ہزاروں نہیں بل کہ لاکھوں لوگ موجود ہیںٕ۔ سب سے بڑی آبدوز امریکہ کے پاس ہے۔۔ جس کو BS- 329" کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور یہ آبدوز دو تین مہینے آرام سے زیر سمندر گزار کرسکتا ہے۔ جبکہ بعض آبدوز کچھ ہفتے اور کچھ صرف کئ دن ہی سمندر میں گزار سکتے ہیں۔، کیوں کہ ایسے آبدوز میں اکسیجن رکھنے کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے۔
ہر "آبدوز" کی ایک لیمٹ ہوتی ہے۔۔ زیر سمندر پانی کا پریشر بہت زیادہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہر ملک کی نیوی اپنے اپنے سمندری حدود اور گہرائی کو دیکھتے ہوٸے آبدوز بناتی ہے۔۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری نیوی کبھی بحرالکاہل اور بحراوقیانوس کے لٸے آبدوز نہیں بناتی، کیونکہ اس کی ہمیں ضرورت ہی نہیں ہے۔ دس میٹر پر پانی کا پریشر 2atm جب کہ ایک 2atm بیس ہزار چھ سو پینسٹھ کلو گرام فی "میٹر سکیور" کے برابر ہے۔ ایک کلو میٹر پر یہ پریشر 101 atm ہوجاتا ہے۔ جب کہ تین کلومیٹر پر یہ پریشر 3x 107Pa تک پہنچ جاتا ہے۔یہ پریشر اتنا زیادہ ہے کہ انسان کو کچل سکتا ہے،۔ اس کو یوں سمجھ لیں جیسے پانچ 5 ٹرک آپ کے اوپر پڑے ہوں،،، یا پندرہ منزلہ بلڈنگ کے نیچے آپ دبے ہوٸے ہوں۔۔ یہ پریشر زیادہ تر جاندار برداشت نہیں کرسکتا۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ عام طور پر آبی جاندار بہت نیچے نہیں ہوتیں۔۔۔۔۔۔ کیونکہ نیچے پانی کا بہت زیادہ پریشر ہوتا ہے۔۔۔ ہر آبدوز چونکہ کاربن فاٸبرز سے بناٸے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اس وجہ سے وہ یہ پریشر برداشت کرلیتے ہیں لیکن ہم اس قابل نہیں ہے۔لیکن امیبا، کیکڑے جیسی مخلوق اور سمندری کھیرے ''ماریانا ٹرینچ'' کے نچلے حصے میں رہتے ہیں۔۔۔۔۔ماریانا ٹرینچ کے جانوروں میں xenophyophores، amphipods اور چھوٹے سمندری کھیرے 'holothurians' شامل ہیں۔
تقریبا 111 سال قبل ڈوب جانے والا "ٹاٸی ٹینگ جہاز" بحر اوقیانوس میں 3800 میٹر کے گہرائی میں جہاں موجود ہے وہاں پانی کا "دباٶ" تقریبا 4 ×107 پاسکل تک پہنچ جاتا ہے۔ وہاں جانا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی لوگ باز نہیں آتے۔۔۔۔۔۔۔ اتنی ایڈوانس ٹیکنالوجی رکھنے کے باوجود امریکہ اس قابل نہیں ہے کہ انکو rescue کرسکے کیونکہ یہ ناممکن ہے۔ اس سے کٸی سال پہلے روسی آبدوز نے بھی "ٹاٸی ٹینک جہاز" دیکھنے کی کوشش کی تھی دنیا جانتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اس کا کیا حال ہوا ؟ بحراوقیانوس، بحرالکاہل کے بعد دوسرا بڑا سمندر ہے۔۔۔۔ جس نے ٹاٸی ٹینک جہاز کا کیا حشر کر ڈالا،،،،، جو اُس وقت دنیا کا سب سے بڑا سمندری جہاز مانا جاتا تھا۔ٹاٸٹن آبدوز کے مالک اوشین گیٹ نے ٹاٸٹن "آبدوز" میں پانچ سوار افراد کی موت کی تصدیق کردی۔۔۔۔۔۔اللہ تعالی دونوں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
Post a Comment (0)
Previous Post Next Post