چولی چولی ہی رہے گی


چولی چولی ہی رہے گی


جو لوگ آپ کو بطور فوٹوگرافر بلوا لیتے ہیں وہ اگر کسی یو ٹیوبر یا ٹک ٹاکر کو بلوا لیں تو آپ کے اس اعتراض کی کوئی تُک بنتی ہے کہ کوئی انٹلیچوئل کیوں نہیں بلوایا ؟
جب آپ کہیں فوٹو کھینچنے جاتے ہیں تو دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ
ابے میری جگہ کسی انٹیلچوئل کو کیوں نہیں بلوایا ؟
نہیں پوچھتے نا تو کیوں نہیں پوچھتے ؟ اگر یہی دلیل ہے تو اپنے لئے بھی پوچھا کریں بلکہ انکار کر دیا کریں کیونکہ آپ کا تو اصولی موقف ہی یہی ہے۔
یا پھر انسان بنیں اور دوسروں کو بھی انسان سمجھ کر یہ سوچنا شروع کریں کہ فوٹو کھینچنا، ٹائر کے پنکچر لگانا، تنور پہ روٹی لگانا، بس چلانا ، رکشہ چلانا ، وکالت کرنا، ججی کرنا، سیاست کرنا، بھڑوا گیری کرنا، تیل بیچنا، ہل چلانا، جرنیل بننا، بکریاں چرانا، اداکاری کرنا، ٹیکسی چلانا یا بننا، صنعت لگانا، فوجی بننا یا بوٹ پالش کرنا وغیرہ سب لوگوں کے پیشے ہیں صحافت کی طرح۔ ان میں سے کوئی اونچا نہیں اور کوئی نیچا نہیں۔
جہاں تک انٹلیچوئل ازم کا تعلق ہے تو وہ صرف فرد کی سوچ ہے پیشہ ہرگز نہیں۔ مثلاً اگر آپ فوٹو کھینچ کے روزگار کماتے ہوئے ذاتی سوچ کے اعتبار سے انٹلیکچوئل ہوسکتے ہیں تو دوسرا کوئی اور کام کرتے بھی ہو سکتا ہے۔ اور اگر آپ اتنے جاہل ہیں کہ آپ کو ابھی تک یہ بھی سمجھ نہ آئی کہ انٹیکچوئل کوئی پیشہ نہیں بلکہ سوچ اور رویہ ہے تو آپ کا خدا ہی حافظ۔
دراصل یہ آپ جیسے احساس کمتری کے مارے لوگ ہیں جنہوں نے اس معاشرہ کو جاہل اور پسماندہ رکھا ہوا ہے۔ اپنی اس سوچ سے توبہ کرکے انسان بن کے انسانوں کے ساتھ رہنا شروع کریں تو آپ کو روز جنگ اور معافی مانگ کے صلح کرنا ہی نہ پڑے
Post a Comment (0)
Previous Post Next Post